فرصت کے یہ قیمتی لمحات
فرصت کے یہ قیمتی لمحات
بقلم: وسیم احمد مدنی، استاذ جامعہ اسلامیہ سنابل
وطن عزیز میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ بدستور جاری ہے، تمام تر تجارتی، تعلیمی، صنعتی اور نقل وحمل کی سرگرمیاں ٹھپ پڑ گئی ہیں۔ لوگ گھروں میں قید تنہائی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ مقاطعت اور گوشہ نشینی کے ان پریشان کن لمحات سے لوگ اکتاہٹ کا شکار ہورہے ہیں اور یہ کہتے سنے جاتے ہیں کہ وقت کاٹے نہیں کٹتا۔ لہذا وقت گذاری اور تسکین قلب کے لئے لوگ طرح طرح کے جتن کرتے نظر آتے ہیں، کوئی فلم وسنیما بینی، موسیقی وگانے سن کر دل بہلا رہا ہے، تو کوئی کمپیوٹر وموبائل گیمز کے ذریعہ تفریح طبع کا سامان فراہم کررہا ہے، تو کوئی سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس کو دیکھنے، لائک کرنے اور ان پر تبصرہ کرنے کو اپنا فرض منصبی سمجھتا ہے، تو کوئی جھوٹے قصے کہانیوں، من گھڑت واقعات پر مشتمل ڈائجسٹ اور رسالوں کے پڑھنے میں مگن ہے، تو کوئی نرم وگداز بستروں میں خواب خرگوش کے مزے لے رہا ہے۔
مگر افسوس! انہیں نہیں معلوم کہ وہ شئی جسے وہ بارگراں سمجھ کر اس سے نجات کا راستہ تلاش کرتے ہیں، وہ نعمت عظمی اور عطاء ربانی ہے جس کی قدرشناسی پر قوموں کے عروج وترقی کی بنیاد رکھی گئی ہے، عزت و سطوت، غلبہ وحکمرانی کا ناطہ اس جوڑ دیا گیا ہے۔ یہ وہ بیش قیمت خزانہ ہے جو اگر ایک بار ہاتھ سے نکل جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے واپس نہیں لوٹا سکتی، ہم سے دولت چھن جائے تو اس کی واپسی کی امید ہوتی ہے، صحت چلی جائے تو تندرستی واپس آسکتی ہے، ہمارا دوست ہم سے روٹھ جائے تو کل اسے منایا جاسکتا ہے مگر گزرا ہوا وقت کبھی واپس نہیں آسکتا۔ یہ برف کے اس سل کی طرح ہے جو مسلسل پگھل رہا ہوتا ہے۔ اور عمر عزیز کی مدت مقررہ کو ہر آن کم کر رہا ہوتا ہے۔ اسی لئے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے وقت کے تئیں غفلت کے شکار لوگوں کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا :
" دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی بابت بہت سارے لوگ گھاٹے میں ہیں، وہ ہیں صحت وتندرستی اور فراغت کے لمحات" ( صحیح البخاری : 6049)
وقت انتہائی اہم اور قیمتی ہے، اس کی اہمیت کا اندازہ دلانے کے لئے خالق کائنات نے قرآن کریم میں جابجا زمانے اور وقت کی قسمیں کھائی ہے، اور نبی کریم نے اس کی قدردانی پر یوں توجہ دلائی ہے:
" پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو، اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے،اپنی صحت کو بیماری سے پہلے،اور اپنی زندگی کو موت سے پہلے۔۔۔۔۔۔۔۔۔(صحیح الترغیب : ۳۳۵۵)
جلیل القدر صحابی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اکثر یہ کہا کرتے تھے: مجھے کبھی اتنی ندامت نہیں ہوتی جتنی اس دن پر ہوتی ہے جس کا سورج غروب ہوجائے اور اس میں میری عمر کم ہوجائے اور میرا عمل نہ بڑھے۔
یہ وقت ہی ہے جس کی بابت بروز قیامت بندے سے سوال ہوگا، حدیث میں آتا ہے: قیامت کے دن پانچ چیزوں کے بارے میں سوالات سے پہلے کسی بندے کے قدم اپنے رب کے پاس سے ہل نہیں سکیں گے، ۱- عمر کے بارے میں کہ اس نے اسے کس چیز میں گزارا۔ ۲- جوانی کے بارے کہ اس نے اسے کس چیز میں گزارا۔۔۔۔۔۔۔( سنن الترمذی : ۲۴۱۶)
اس حقیقت کی روشنی میں ضروری ہے کہ ہر مسلمان کے لئے اس کے فرصت کے لمحات بوریت اور بوجھ کا سبب نہ بنیں بلکہ اسے نعمت عظمی اور قیمتی سرمایہ تصور کرے اور اس سے استفادہ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دے۔ تلاوت قرآن کریم اور اس کے ترجمہ وتفسیر، مطالعہ حدیث نبوی، سیرت طیبہ اور حیات صحابہ وتابعین کے سچے واقعات کے پڑھنے میں اپنا وقت صرف کرے۔ طلبہ عزیز کے لئے سنہری موقع ہے کہ اپنے کمزور مضامین پر توجہ دیں ور اپنے تعلیمی مستوی و معیار کو بہتر سے بہتر بنائیں۔ جو والدین اپنی معاشی سرگرمیوں کی وجہ سے اپنے بچوں کو مناسب وقت نہیں دے پا رہے تھے ان کی تربیت اور ذہن سازی پر بھر پور توجہ دیں، تلاوت قرآن کی مشق، حفظ سور، مختلف دعاؤں کو یاد کرانے، اور دین کی بنیادی تعلیمات سے انہیں مزین کریں۔ خود اور دوسروں کو ضیاع وقت سے بچائیں۔ سچ کہا ہے کسی نے "الوقت کالسیف إن لم تقطعہ یقطعک" کہ وقت دو دھاری تلوار کے مانند ہے اگر تم اسے نہیں کاٹو گے تو وہ تمہیں کاٹ ڈالے گی۔
Comments
Post a Comment