قربانی کے اجر کو برباد کرنے سے بچیں

قربانی کے اجر کو برباد کرنے سے بچیں
تحریر: وسیم احمد سنابلی مدنی

  اخلاص تمام عبادات کی قبولیت کے لئے بنیادی شرط ہے۔ یہ اعمال صالحہ کی روح ہے. وہ عمل جس میں اخلاص نہ ہو اس جسم کے مانند ہے جس میں روح نہ ہو گویا اخلاص عبادات و اعمال میں روح کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہمارے اعمال کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں اگر اخلاص نہ ہو تو اللہ کے ہاں مقبول نہ ہونگے۔ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے :

﴿قُلۡ إِنِّیۤ أُمِرۡتُ أَنۡ أَعۡبُدَ ٱللَّهَ مُخۡلِصࣰا لَّهُ ٱلدِّینَ﴾ [الزمر ١١]

 "اے نبی! آپ کہہ دیجئے کہ مجھے حکم دیا گیا کہ دین کو اللہ کے لئے خالص کرتے ہوئے اس کی عبادت کریں"
 قربانی کی بابت خصوصیت کے ساتھ اللہ تعالی نے اسی حقیقت کی یاددہانی ان الفاظ میں کرائی ہے۔

﴿لَن یَنَالَ ٱللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاۤؤُهَا وَلَـٰكِن یَنَالُهُ ٱلتَّقۡوَىٰ مِنكُمۡۚ ) [الحج ٣٧]
ترجمہ: ہرگز نہ (تو) اﷲ کو ان (قربانیوں) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقویٰ پہنچتا ہے۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
" إنَّ اللَّهَ لا يَنْظُرُ إلى صُوَرِكُمْ وأَمْوالِكُمْ، ولَكِنْ يَنْظُرُ إلى قُلُوبِكُمْ وأَعْمالِكُمْ." [صحيح مسلم ٢٥٦٤] 
"اللہ تعالی تمہاری شکلوں اور  مال ودولت کو نہیں دیکھتا بلكہ تمہارے دلوں اور عملوں کو دیکھتا ہے"
 پس معلوم ہوا کہ قربانی میں بظاہر مقصد جانور ذبح کرنا ہوتا ہے مگر دیگر عبادات کی طرح اصل روح تقوی اور اخلاص کی آبیاری ہے۔ لیکن صد افسوس آج کے ماحول میں قربانی سنت ابراہیمی کے بجائے دکھاوے کی قربانی بن چکی ہے۔ لوگ ذاتی نمود و نمائش اور شہرت طلبی کے لئے قربانی میں غلو کرنے لگے ہیں۔ اپنی دولت کا رعب جمانے کیلئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے تقویٰ کا دامن چھوڑ کر ریاکاری کو اپنا شعار بنا لیتے ہیں وہ  مہنگا ترین جانور خرید کر لاتے ہیں اور باقاعدہ شامیانے لگاکر اس کی نمائش کرتے ہیں۔ لوگ ان مہنگے جانوروں کو دیکھنے کے لیے لائن لگاتے ہیں اس کے ساتھ سیلفیاں لیتے ہیں، اخبار میں اس کا فوٹو بھیج کر اس کی تشہیر کی جاتی ہے، ٹی وی چینلز ان جانوروں کو بار بار اپنے نیوز ٹائم میں دکھاتے ہیں۔ بہت سے لوگ فخریہ انداز میں جانوروں کی قیمتیں بتا کر لطف لیتے ہوئے یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم نے اعلی سے اعلی نسل کے اتنے اور اتنے جانور کی قربانی کی ہے۔ وہ بھول چکے ہیں کہ قربانی کی قبولیت کا انحصار ریاکاری اور شہرت طلبی پر نہیں بلکہ خلوص و للہیت پر ہے۔ اور جہاں اخلاص نہ ہو وہاں قبولیت بھی نہیں ہوتی۔ 
لہذا ضروری ہے کہ قربانی کا جانور خریدنے کے وقت سے لے کر اسے ذبح کرنے تک یہی خیال ذہن نشین رہے کہ اس قربانی کا مقصد صرف رضائے الہی اور تقوی کا حصول ہے۔اور اللہ تعالی کو قربانی کے جانور کا خون یا گوشت مطلوب نہیں بلکہ قربانی دینے والے  کا تقوی اور اس کی نیت مقصود ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

ہم ذکاة كيسے ادا کریں؟

نیکیوں کا موسم بہار